اسلام آباد: بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فِچ ریٹنگز نے اپنی تازہ رپورٹ میں پاکستان کی معیشت میں استحکام اور بہتری کی نشاندہی کی ہے۔ تاہم، ادارے کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی جائزہ رپورٹ اور بیرونی مالی معاونت کا دارومدار ساختی اصلاحات پر ہوگا۔
افراطِ زر پر قابو پانے کی کامیابی
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے 27 جنوری کو پالیسی ریٹ کم کر کے 12% کر دیا، جو کہ مہنگائی کو قابو میں لانے میں پیش رفت کو ظاہر کرتا ہے۔ فچ کے مطابق:
- جنوری 2025 میں افراطِ زر 2% سے کچھ زیادہ رہا، جو کہ مالی سال 2024 میں تقریباً 24% تھا۔
- اس کمی کی بڑی وجہ زرِ مبادلہ کی شرح میں استحکام، سخت مالیاتی پالیسی اور سبسڈی میں کمی ہے۔
معاشی سرگرمیوں میں بہتری اور نجی شعبے کی بحالی
معاشی استحکام اور سود کی شرح میں کمی کے باعث معاشی سرگرمیاں بہتر ہو رہی ہیں۔ فِچ کے مطابق:
- مالی سال 2025 میں پاکستان کی حقیقی معاشی ترقی 3% رہنے کی توقع ہے۔
- نجی شعبے کو قرضے 2024 کے آخر میں مثبت ہو گئے، جو کہ جون 2022 کے بعد پہلی بار ہوا۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ
پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس $1.2 بلین رہا، جو کہ مالی سال 2024 میں اسی مقدار کے خسارے کے برعکس ایک مثبت پیش رفت ہے۔ اس میں درج ذیل عوامل نے مدد دی:
- ترسیلات زر میں اضافہ
- زرعی برآمدات میں بہتری
- مالیاتی پالیسی میں سخت اقدامات
فچ کے مطابق، 2024 میں زرِ مبادلہ کے ضوابط میں اصلاحات کی وجہ سے پاکستان کو یہ کامیابی ملی۔
زرمبادلہ کے ذخائر اور قرضوں کی صورتحال
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 18.3 بلین ڈالر تک پہنچ گئے، جو کہ جون 2024 میں 15.5 بلین ڈالر تھے۔ یہ تقریباً تین ماہ کی درآمدات کے برابر ہیں۔
تاہم، مالی سال 2025 میں 22 بلین ڈالر سے زائد قرضوں کی ادائیگی ایک بڑا چیلنج بنی رہے گی۔ اس میں شامل ہیں:
- 13 بلین ڈالر کے دو طرفہ (Bilateral) قرضے، جنہیں فِچ کے مطابق آئی ایم ایف معاہدے کے تحت دوبارہ ری شیڈول کیا جائے گا۔
- سعودی عرب اور UAE نے بالترتیب 3 بلین اور 2 بلین ڈالر کے قرضے رول اوور کر دیے۔
نئی سرمایہ کاری اور اصلاحات
فچ نے نشاندہی کی کہ نئی سرمایہ کاری کے معاہدے زیادہ تر اصلاحات سے منسلک ہوں گے۔ اس حوالے سے:
- حکومت پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک کاپر مائن (Copper Mine) میں حکومتی شیئر فروخت کرنے کی بات چیت جاری ہے۔
- ادھار پر تیل کی فراہمی کے معاہدے بھی کیے جا رہے ہیں۔
آئی ایم ایف اور مالی استحکام کا چیلنج
فچ نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے مالیاتی اصلاحات میں پیش رفت کی ہے، تاہم کچھ اہداف اب بھی حاصل نہیں ہو سکے، جیسے کہ:
- صوبوں میں زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ میں تاخیر
- وفاقی ٹیکس وصولی میں ہدف سے کم پیش رفت
پاکستان کے کریڈٹ ریٹنگ پر اثرات
فچ نے خبردار کیا کہ اگر:
- زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہوتا ہے
- بیرونی مالی خطرات کم ہوتے ہیں
- آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اصلاحات جاری رہتی ہیں
تو پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں مزید بہتری آ سکتی ہے۔ تاہم، اگر آئی ایم ایف کے جائزے میں تاخیر ہوئی یا بیرونی قرضوں کی واپسی میں مشکلات پیش آئیں، تو منفی ریٹنگ ایکشن کا خدشہ ہے۔
پاکستان کی معیشت بہتری کی راہ پر گامزن ہے، لیکن بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور آئی ایم ایف معاہدے پر عمل درآمد بڑے چیلنجز ہیں۔ حکومت کو سخت مالیاتی اصلاحات اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرنے ہوں گے تاکہ ملک کی اقتصادی صورتحال کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔