گزشتہ مالی سال 2020-21 کے دوران پاکستان کا مجموعی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 10 سالوں کی کم ترین سطح پر آ گیا ہے جبکہ زرائع کے مطابق دوسری جانب جون 2021 میں ملکی برآمدات نے بھی 10 سالہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تازہ ترین اعدادوشمار جاری کئے ہیں جن کے مطابق مالی سال 2020-21 کے دوران کرنٹ اکائونٹ خسارہ 1.85 ارب ڈالر ہے جو جی ڈی پی کا 0.6 فیصد ہے۔
اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ یہ ہماری توقعات کے عین مطابق ہے اور بینکوں نے پہلے سے کرنٹ اکاؤںٹ خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کے ایک فیصد سے کم رہنے کا امکان ظاہر کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ خسارہ دس سالہ تاریخ کا کم ترین خسارہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں | میرا مقصد فوج کے خلاف بات کرنا نہیں تھا، حامد میر نے رجوع کر لیا
اسٹیٹ بینک کی جانب سے گزشتہ سالوں کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا جائزہ لیا گیا اور بتایا کہ مالی سال 2018ء میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ جی ڈی پی کا 6.8 فیصد تھا جبکہ مالی سال 2017ء میں جی ڈی پی کا خسارہ4.1 فیصد تھا۔
اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ مالی سال 2021 کے دوران ترسیلات زر بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر رہی ہیں۔
مزید برآں، جون 2021 کے اعدادوشمار سے متعلق اسٹیٹ بینک نے کہا کہ جون کے مہینے میں اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر17ارب ڈالر سے زائد رہے ہیں جو کہ پچھلے چار سال کی بلندترین شرح ہے۔
زرائع کے مطابق مالی سال 2021 کے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 1 اعشاریہ 2 ارب ڈالر اضافہ ہوا ہے جبکہ جون 2021 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1 اشاریہ 6 ارب ڈالر رہا ہے۔