پاکستان نے ملک میں غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کی پالیسی کے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے پریس بریفنگ میں اعلان کیا کہ وطن واپسی پر حکومت کا موقف ملکی قوانین اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ہے۔ یہ فیصلہ 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد نافذ العمل ہوا۔
غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کا منصوبہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں پر لاگو ہوتا ہے، چاہے ان کی قومیت یا اصل ملک کوئی بھی ہو۔ مستثنیات صرف وہ افراد ہیں جو پناہ گزین کا درجہ رکھتے ہیں۔ حکومت متعدد ممالک سے رابطے میں ہے جن کے شہریوں کو وطن واپس لایا جا رہا ہے، اور ان افراد کی فہرستوں کے حوالے سے بات چیت جاری ہے جنہیں وطن واپس بھیجنا ہے۔
.یہ بھی پڑھیں | پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ ورلڈ کپ 2023 کے اہم میچ کے لیے بارش کا خطرہ
پاکستان امریکہ سمیت کئی ممالک کے ساتھ ان افغان افراد کے بارے میں بھی بات کر رہا ہے جنہیں تیسرے ممالک میں دوبارہ آباد کیا جانا ہے۔ حکومت ان ممالک پر زور دے رہی ہے کہ تاخیر کو کم کرنے کے لیے ویزا اور منظوری کے عمل کو تیز کریں۔
پاکستان نے مقبوضہ فلسطین میں سنگین انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ حکومت نے اسرائیل کی مسلسل بمباری مہم، غزہ کے غیر انسانی محاصرے اور شہری اہداف کے خلاف جان بوجھ کر حملوں کی مذمت کی۔ پاکستان نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے عالمی برادری سے فلسطین میں مظالم کے خاتمے میں مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔