ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (WWF) نے حالیہ دنوں میں وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف سے اپیل کی ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی سموگ کی سنگین صورتحال کے پیشِ نظر ایمرجنسی کا اعلان کیا جائے۔ پنجاب کے دارالحکومت لاہور اور دیگر شہروں میں فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے جو انسانی صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔
لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) عالمی سطح پر بدترین شہروں میں شامل ہو چکا ہے جس کے اثرات معیشت اور ماحول پر بھی پڑ رہے ہیں۔
سموگ کے صحت پر اثرات
ماہرین کے مطابق، سموگ کی موجودگی سے سانس کی بیماریوں، پھیپھڑوں کی خرابی اور آنکھوں میں جلن جیسی شکایات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں AQI 500 سے تجاوز کر گیا ہے جو “خطرناک” زمرے میں آتا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف انسانی صحت بلکہ ماحولیات پر بھی منفی اثر ڈال رہی ہے۔
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کی تجاویز
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر ایسی پالیسیاں اپنائے جن سے فضائی آلودگی کو کنٹرول کیا جا سکے۔ اس میں سموگ کے اہم اسباب جیسے اینٹوں کے بھٹوں کی آلودگی، گاڑیوں کے دھوئیں اور فصلوں کی باقیات جلانے جیسے عوامل کو ختم کرنے کے لیے سخت قوانین کا نفاذ شامل ہے۔ ساتھ ہی، پبلک ٹرانسپورٹ کے فروغ اور درختوں کی شجرکاری کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
سموگ کے خاتمے کے لئے حکومتی اقدامات
حکومت پنجاب نے سموگ کی صورتحال کو “قدرتی آفت” قرار دیتے ہوئے ماسک پہننے کی ہدایت جاری کی ہے اور اسکولوں میں خصوصی احتیاطی تدابیر اپنانے کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ، زگ زیگ ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنانے کے لیے اینٹوں کے بھٹوں پر کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔