جون 13 2020: (جنرل رپورٹر) پاکستانی موبائل کی قیمت کم ہو جائے گی جبکہ کپڑے اور جوتوں کی قیمتوں میں بھی کمی ہو گی- بجٹ کے مطابق موٹر سائیکل رکشہ اور دوسو سی سی کی قیمتیں بھی کم ہوں گی
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کی جانب سے پیش کئے جانے والے 2020-21 کے بجٹ میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موبائل فونز بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے اور پاکستان میں بننے والے فونز پر سیلز ٹیکس کم لگانے کی تجویز ہے
انہوں نے بتایا کہ عام خریدار کے لئے شناختی کارڈ کی شرط پچاس ہزارتک کی خریداری سے بڑھا کر ایک لاکھ تک کر دی گئی ہے-آئیندہ مالی سال 2020-21 کے لئے 3437 ارب روپے خسارے کے ساتھ 71 کھرب 37 ارب روہے کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے- بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کسی قسم کا کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے جبکہ پینشن میں بھی اضافہ نہیں ہوا ہے- بجٹ میں درآمد ہونے والی چیزیں مہنگی جبکہ ملک میں بننے والی چیزیں سستی کر دی گئی ہیں- اس حوالے سے درآمدی سگریٹ انرجی ڈرنکس اور گاڑیاں مہینگی ہو گئی ہیں جبکہ پاکستان میں بننے والے موبائل, کپڑے جوتے, رکشے, ایل ای ڈی وغیرہ سستی کر دی گئی ہیں
سروس سیکٹر اور ٹول مینوفیکچرنگ کے لئے ٹیکس میں کمی کی گئی ہے- انشورنس پریمم اور ڈیلرز پر ودہولڈنگ ٹیکس کو ختم کر دیا گیا یے- کسی قسم کا نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی صنعت و پیداوار حماد اظہر نے قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا جبکہ آئیندہ سال کے لئے اقتصادی شرح نمو کا ہدف دو اشاریہ ایک رکھا گیا ہے- مہمگائی کی شرح کا متوقع ہدف 6.5 جبکہ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف 4.4 فیصد ہے-آئیندہ مالی سال میں سود کی ادائیگیوں کے لئے 2946 ارب روہے مختص کئے گئے ہیں جبکہ وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لئے 650 ارب روہے اور ایف بی آر ٹیکس ریوینیو کے لئے 4963 ارب روہے نیز نان ٹیکس ریونیو کے لئے 1610 ارب روہے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے
اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی کی خاطر سینٹی وئیر, کپڑے, کمییکلز, لیدر, ٹیکسٹائل, ربڑ وغیرہ کو کسٹم ڈیوٹی سے استثنی دے دیا گیا ہے- اسمگلنگ سے متعلقہ سزاؤں کو عقلی اور جامع بنانے کے لئے کم سے کم سزا دینے کا قانون متعارف کروایا جائے گا تا کہ کسٹم حکام محض اپنی مرضی سے ملزم نا چھوڑیں – نیز طبی مقاصد کے لئے درآمد ہونے والی غزا کو بھی سیل ٹیکس سے استثنی دے دیا گیا ہے-نان پرافٹ اداروں اور فلاحی تنظیموں کے لئے لازمی قرار دے دیا گیا ہے کہ وہ ٹیکس کریڈٹ حاصل کرنے کے لئے پچھلے سال کے ٹیکس گوشوارے جمع کروائیں
آئی ٹی کے لئے 20 ارب, موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے 6 ارب, زراعت کے فروغ کے لئے 12 ارب, آبی وسائل کے لئے 69 ارب, مواصلات کے لئے 37 ارب جبکہ کورونا جیسی آفات سے نمٹنے کے لئے 70 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں-دوسری جانب دفاعی بجٹ میں 138 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ مجموعی طور پر 12 کھرب 90 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں- پاکستان ریلوے کے لئے 40 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں
تحریک انصاف کی جانب سے بجٹ پیش کئے جانے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج اور نعرے بازی کی- آٹا چور چینی چور علی بابا چالیس چور وغیرہ نعرے لگاتے رہے جبکہ پارلیمنٹ سے واک آؤٹ بھی کر دیا- اپوزیشن کا کہنا تھا یہ بجٹ صرف عوام دشمن ہی نہیں بلکہ پاکستان دشمن بھی ہے