معاشی ایمرجنسی لگنے کا کوئی امکان نہیں
معروف معاشی اور سیاسی ماہرین نے بتایا ہے کہ ملک میں فوری طور پر معاشی ایمرجنسی لگنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ حکومت کو اب بھی امید ہے کہ اسے اس سال 32 بلین ڈالر کا قرضہ ملے گا۔
اینکر پرسنز شہباز رانا اور کامران یوسف نے موجودہ معاشی اور سیاسی امور پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر چار سال کی کم ترین سطح 6.7 بلین ڈالر پر آ گئے ہیں اور نازک مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔
شو کے دوران میزبانوں نے حکومت کے ان دعوؤں پر بات کی کہ ملک کی معیشت استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے اور آئی ایم ایف پروگرام دوبارہ پٹری پر واپس آ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | زرمبادلہ کے ذخائر چار سال کی کم ترین سطح پر آگئے
یہ بھی پڑھیں | بلاول بھٹو کی دنیا سے پاکستان کے بارے میں ’دقیانوسی تصورات‘ ختم کرنے کی اپیل
رواں سال 32 بلین ڈالر کے غیر ملکی فنڈز ملنے کی امید
شہباز رانا نے ملک میں معاشی ایمرجنسی نافذ کرنے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا لہ پاکستان کو رواں مالی سال میں مجموعی طور پر 32 بلین ڈالر کے غیر ملکی فنڈز ملنے کی امید ہے۔
ذخائر کی کم سطح کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستان نے حال ہی میں سعودی عرب سے درخواست کی ہے کہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی نچلی سطح پر گرنے کے بعد فوری طور پر 3 بلین ڈالر کی نقد رقم فراہم کرے۔
شہباز رانا نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پاکستان کو اپنے قرضوں کی مالی اعانت اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے فرق کو پورا کرنے کے لیے رواں مالی سال میں کم از کم 32 سے 34 بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔