پاکستانی حکومت نے ونڈ فال ٹیکس کے تحت 16 بینکوں سے ایک ہی دن میں 23 ارب روپے وصول کر لیے ہیں۔ اتوار کے روز فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) نے ان بینکوں سے یہ رقم کامیابی سے وصول کر لی ہے۔
یہ ٹیکس ان کمپنیوں پر عائد کیا گیا ہے جو غیر متوقع معاشی عوامل کی وجہ سے غیر معمولی منافع حاصل کر رہی تھیں۔ سیکشن 99D کے مطابق، ایسی آمدنی پر اضافی ٹیکس لاگو کیا گیا ہے تاکہ معاشی عدم توازن کو کم کیا جا سکے۔
حکومت نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد عام شہری پر اضافی بوجھ ڈالے بغیر ٹیکس کا ایک منصفانہ اور مساوی نظام قائم کرنا ہے۔ فنانس ڈویژن کے مطابق، یہ کامیابی وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت، وزیر خزانہ کی پالیسیوں اور ایف بی آر کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
حکومت نے مزید اعلان کیا کہ ونڈ فال ٹیکس کے بعد دیگر زیر التوا ٹیکسز، جیسے سپر ٹیکس، کیپٹل ویلیو ٹیکس، غیر تقسیم شدہ ذخائر پر ٹیکس، اور انٹر-کارپوریٹ ڈیویڈنڈز پر ٹیکس بھی نافذ کیے جائیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ طاقتور اداروں نے طویل عرصے سے معاشی بے ضابطگیوں کا فائدہ اٹھایا، جبکہ کم آمدنی والے طبقات پر زیادہ بوجھ پڑتا رہا۔ تاہم، حکومت کا پیغام واضح ہے: "منصفانہ اور مساوی ٹیکس نظام برقرار رہے گا۔”