پاکستان میں گزشتہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر رائج پارلیمانی نظام حکومت کو ختم کر کے اس کی جگہ صدارتی نظام لانے کے حوالے سے بحث چل رہی ہے۔ زیادہ تر اس نظام کے حمایتی افراد میں تحریک انصاف کے سپورٹرز شامل ہیں جبکہ ن لیگ پارلیمانی نظام حکومت اور تحریک لبیک سمیت کچھ دیگر مذہبی جماعتیں شرعی نظام کی حمایتی نظر آ رہی ہیں۔
یہ باتیں تب کھل کر سامنے آئیں جب ملک کے بڑے ٹی وی چینلز پر صدارتی نظام حکومت لانے کے حق میں چلائی جانے والی اشتہاری مہم کو دکھایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں | سانحہ مری انتظامیہ کی ناہلی کی وجہ سے ہوا، رپورٹ
زرائع کا کہنا ہے کہ اشتہار بظاہر تو ایک گمنام تنظیم ‘وژن فار پاکستان’ کی جانب سے چلایا گیا ہے لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پیچھے موجودہ اسٹیبلیشمنٹ ہے بڑے ہاتھ ہیں۔
اشتہار کی بیک گراونڈ وائس میں یہ کہا جا رہا ہے کہ موجودہ ناکام پارلیمانی نظام کو صدارتی نظام سے بدل دیا جانا چاہیے۔ مزید کہا گیا کہ صدارتی نظام پاکستان میں حقیقی سیاسی قیادت کو لا سکتا ہے جس میں صدر کو پورے ملک میں 51 فیصد ووٹ لیکر منتخب ہونا ہوگا۔ اس اشتہار میں مزید کہا گیا ہے کہ ہماری ویب سائٹ پر اس کے حق میں ووٹ ڈالیں تا کہ آپ کی آواز مقتدر حلقوں تک پہنچائی جا سکے۔
صدارتی نظام کے مخالفین کہتے ہیں کہ یہ ایک ڈکٹیٹرشپ کا نظام ہے جو کہ سابق آمروں کی پسند رہا ہے۔ جبکہ دوسری جانب اس کے حامی اس کے فائدے بتا رہے ہیں۔ ٹویٹر پر اس وقت #ملک_کی_بقا_صدارتی_نظام ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے۔