پولیس زرائع کے مطابق تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنوں نے اتوار کے روز لاہور میں جامعہ مسجد رحمتہ اللعالمین کے قریب ایک پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول دیا اور ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) سمیت آدھی درجن پولیس اہلکاروں کو اغوا کرلیا۔
پولیس زرائع نے بتایا کہ آج صبح سویرے ، شرپسندوں نے نواں کوٹ پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا جہاں رینجرز اور پولیس افسران پولیس اسٹیشن کے اندر پھنسے ہوئے تھے۔
ڈی ایس پی نواں کوٹ محمد عمر فاروق کو اغوا کرکے ٹی ایل پی مرکز پہنچا دیا گیا۔
شرپسندوں نے مسلح ہو کر رینجرز / پولیس پر پیٹرول بموں سے حملہ کیا۔ اس موقع پر پولیس اور رینجرز نے انہیں پیچھے دھکیل دیا اور پولیس اسٹیشن کا قبضہ واپس لے لیا۔ بعدازاں پولیس نے مغوی اہلکاروں کو بازیاب کروانے کے لئے ٹی ایل پی ہیڈ کوارٹر میں ایک کارروائی کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں ٹی ایل پی کے دو کارکنان جاں بحق ہو گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں | گورنمنٹ کا تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کے لئے سپریم کورٹ رجوع کرنے کا فیصلہ
ٹی ایل پی کے مطابق ، پاکستان رینجرز کی مدد سے پولیس کی بھاری نفری نے اپنے مرکز اور اس سے ملحقہ مسجد پر "حملہ” کیا اور آنسو گیس کی شدید گولہ باری کا استعمال کیا جبکہ اپنے کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا۔ ٹی ایل پی نے پولیس پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے فائرنگ اور کیمیائی متاثرہ پانی کے استعمال کا سہارا لے رہے ہیں۔
تحریک لبیک جماعت نے دعوی کیا کہ اس آپریشن کے نتیجے میں ان کے متعدد کارکن ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ متعدد دیگر افراد کو بھی چوٹ پہنچی۔ تاہم پولیس کو پارٹی کارکنوں کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جو قانون نافذ کرنے والوں کو پسپا کرنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ ان میں سے کم از کم 20 زخمی ہوگئے ہیں۔
پنجاب پولیس کے ترجمان رانا عارف نے بعد میں اس بات کی تصدیق کی کہ پولیس تھانہ طوفان کے دوران یرغمال بنائے گئے اہلکاروں کو بازیاب کروانے میں ناکام رہی ہے۔ اگرچہ ٹی ایل پی سے متعلق کسی بھی خبر کی کوریج پر مکمل پابندی عائد تھی ، لیکن سوشل میڈیا پر تشدد ، اموات اور تشدد کی کچھ ہولناک ویڈیوز نے اودھم مچا دیا جس کے بعد میڈیا کو مجبورا کورج دینا پڑی۔
ٹی ایل پی نے دعوی کیا ہے کہ میڈیا جھوٹ کا دہارا لے رہا ہے کہ لبیک نے پہلے پولیس سٹیشن پر حملہ کیا۔ انہوں نے دعوی کءا کہ اگر پولیس اپنے دعوی میں سچی ہے تو دھاوا بولنے کی کوئی ویڈیو سامنے لائے۔