وزیراعظم عمران خان نے جمعرات کو احتساب کے محاذ پر موجودہ حکومت کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ تمام تر ثبوتوں کے باوجود یہ کرپٹ لوگ فرار ہو رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ کیا کوئی انکار کر سکتا ہے کہ شہباز شریف نے کرپشن نہیں کی؟ یہ بات وزیراعظم عمران خان نے نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
شہباز شریف کو لاہور ہائی کورٹ میں منی لانڈرنگ کیس کا سامنا ہے، جب کہ ان کے بڑے بھائی، مسلم لیگ (ن) کے رہنما نواز شریف جنہیں العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے "اشتہاری مجرم” قرار دیا گیا تھا، وہ علاج کے بہانے لندن میں ہیں۔
وزیراعظم عمران خان اپنی حکومت کی مدت پوری کرنے کے حوالے سے پر امید نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر پانچ سال پورے کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں | لوگوں کو بتائیں کہ کوئی مہنگائی نہیں ہے، وزیر اعظم عمران خان
وزیر اعظم نے اگلے تین ماہ کو "اپنی حکومت کے لیے اہم” قرار دیا۔
ہفتے کے شروع میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اپنے بینک اکاؤنٹس اس سے چھپائے تھے تاکہ فنڈنگ کے ذرائع معلوم نہ ہوسکیں۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ حکمراں جماعت پی ٹی آئی نے بھی ایسا ہی کیا لیکن وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ کمیشن نے دو بار کھاتہ شمار کیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے عطیات کے لیے پی ٹی آئی کی فنڈنگ کے ای سی پی کے جائزے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ ہمارے مالیاتی نظام کا جتنا زیادہ جائزہ لیا جائے گا، حقائق اتنے ہی واضح ہوں گے اور قوم سمجھے گی کہ کس طرح پی ٹی آئی واحد سیاسی جماعت ہے جس کا مالیاتی نظام سیاسی فنڈ ریزنگ کے مربوط نظام پر مشتمل ہے۔
انہوں نے انٹرویو میں مزید کہا کہ ان کی حکومت کے فوجی قیادت کے ساتھ مثالی تعلقات ہیں، تاہم انہوں نے چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت ملازمت میں مزید توسیع کے بارے میں نہیں سوچا کیونکہ نومبر ابھی بہت دور ہے۔
نومبر 2019 میں سپریم کورٹ نے ایک حکومتی حکم نامے کو معطل کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا کوئی قانون نہیں ہے۔ لیکن عدالت عظمیٰ نے حکومت کی جانب سے اس یقین دہانی کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں چھ ماہ کی توسیع دی کہ پارلیمنٹ اس حوالے سے قانون سازی کرے گی۔