وزیر اعظم شہباز شریف تجارتی اور دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کے لیے جمعرات کو اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ متحدہ عرب امارات پہنچ گئے۔ وہ پاکستان کی معاشی بحالی کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کا چاہتے ہیں۔ ان کا یہ دورہ اس وقت ہورہا ہے جب سعودی عرب، قطر، جاپان اور ازبکستان کے تجارتی اور سفارتی وفود ملک پاکستان کے اہم اقتصادی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے پاکستان پہنچ رہے ہیں۔
شدید مہنگائی، کم زرمبادلہ کے ذخائر اور غیر مستحکم کرنسی سے پریشان ہوکر وزیراعظم نے اتحادیوں کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو بڑھا کر اور مزید بین الاقوامی سرمایہ کاری کو پاکستان کی طرف راغب کرکے پاکستان کو اس کے طویل معاشی بحران سے نکالنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ "ابھی ایک مختصر لیکن اہم دورے پر متحدہ عرب امارات پہنچا ہوں۔تاریخی اور برادرانہ پاک-عرب امارات تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے مقصد سے متحدہ عرب امارات کی قیادت کے ساتھ نتیجہ خیز تبادلہ خیال کا منتظر ہوں۔”
شہباز شریف ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کریں گے اور دیگر سینئر حکام، کاروباری شخصیات اور مالیاتی اداروں کے سربراہوں سے بات چیت کریں گے۔ وزیر اعظم کا یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہے، ان کے دفتر کی طرف سے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "اعلیٰ اماراتی قیادت اور کاروباری برادری کے ساتھ ان کی ملاقاتیں حکومت کی سفارتی کامیابیوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں اور پاکستان میں دوست ممالک کی جانب سے سرمایہ کاری کے بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتی ہیں۔” دفتر خارجہ نے ایک بیان میں شہباز شریف کے دورے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس میں تجارت اور سرمایہ کاری پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ چین اور امریکہ کے بعد متحدہ عرب امارات پاکستان کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ پاکستان میں پالیسی ساز خلیجی ریاست کو اس کی جغرافیائی قربت کی وجہ سے ایک بہترین برآمدی مقام حاصل ہے، جو تجارتی لین دین میں سہولت فراہم کرتے ہوئے نقل و حمل اور مال برداری کے اخراجات کو کم کرتا ہے۔ متحدہ عرب امارات بھی دس لاکھ سے زائد پاکستانیوں کا گھر ہے اور سعودی عرب کے بعد جنوبی ایشیائی ملک کو ترسیلات زر کا دوسرا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔