حال ہی میں ایم کیو ایم نے اپوزیشن کی حمایت کر کے حکومت کا تختہ الٹنے کے خواب میں اپنا کردار ادا کیا ہے جو کہ تحریک عدم اعتماد کی صورت میں مکمل ہو جائے گا۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ متحدہ قومی موومنٹ گزشتہ 34 سالوں میں تقریبا ہر بار وفاقی حکومت میں شامل رہی ہے اور آئیندہ کے لئے بھی کچھ ایسا ہی ارادہ رکھتی ہے۔
تحریک انصاف کی موجودہ حکومت سے پہلے ایم کیو ایم پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے ادوار میں دونوں کے ساتھ اتحاد کا حصہ رہ چکی ہے۔
جتنی اہمیت ایم کیو ایم کی آج ہے اتنی ہی تب بھی تھی جب جنرل ضیا الحق کی طیارے کے حادثے میں ہلاکت کے بعد 1988 کے انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور اسلامی جمہوری اتحاد عرف آئی جی آئی اقتدار کی دوڑ میں آئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں | ہنگامی صورتحال: وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب
اُس وقت ایم کیو ایم کے پاس 13 نشستیں تھیں جبکہ موجودہ صورتحال میں اس کے پاس قومی اسمبلی کی سات نشستیں ہیں،ل۔
اپنی 7 اپوزیشن کو دینے کے بعد اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد میں واضح اکثریت حاصل ہو گئی ہے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی صورت میں وزیر اعظم عمران خان ایوان کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام ہو جائیں گے۔
زرائع کے مطابق ایم کیو ایم کو پورٹس اینڈ شپنگ کی وزارت دینے کا وعدہ کیا گیا ہے جبکہ اس کے علاوہ دیگر مراعات بھی شامل ہیں۔