معاشرے سے جرم ختم کرنے کے 5 طریقے
انسانوں کے معاشرے میں جرائم عام ہیں جس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ ہر شخص دوسرے سے مختلف سوچتا اور کرنا چاہتا ہے۔ ہر شخص کا دائرہ کار مختلف ہے اور ہر شخص کی نظر میں سچ اور درست بات مختلف ہے۔ اس کے علاوہ سینکڑوں وجوہات ہیں جن کی وجہ سے جرم سرزرد ہوتے ہیں لیکن اس کا حل کیا ہے؟ آج ہمیں ایسے 5 طریقوں سے متعلق جاننا ہے جن کے زریعے ہم معاشرے سے جرم ختم کر سکتے ہیں۔
اول۔ تشدد کو ختم کریں:
تشدد اور اپنی سوچ کو ہر ایک پر مسلط کرنے کی خواہش سے جرم سرزرد ہوتے ہیں۔ ہر ملک کو اس حوالے سے جامع لائحہ عمل ترتیب دینے کی ضرورت ہے کہ تشدد کی حوصلہ شکنی کی جائے اور لوگوں میں زیادہ سے زیادہ برداشت کا عنصر پیدا ہو۔ اس حوالے سے حکومتی سطح پر کام اور پلان ترتیب دیا جا سکتا ہے جس می عوام کی باقاعدہ تربیت کا اہتمام ہو۔
دوم۔ قانون کی حکمرانی:
جب تک کسی ملک میں جرائم کے حوالے سے سخت قوانین نا بنائے جائیں اور پھر ان پر سختی سے عمل درآمد نا کروایا جائے تو تب تک جرائم پر قابو نہیں پایا جا سکتا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ جن ممالک میں جرائم کی سطح کم ہے یا بالکل جرائم نہیں ہے، وہاں قانون کی حکمرانی ہے اور قانون پر عملد درآمد نا کرنے پر سختی سے نمٹا جاتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ملک کی اشرافیہ صحیح راستے پر گامزن ہو اور ہر چھوٹے بڑے امیر غریب کے لئے ایک قانون ہو۔
جرم سرزرد کرنے والا کتنا ہی معاشی لحاظ سے طاقت ور کیوں نا ہو، اسے قانون کے مطابق سزا ملے۔ جب رعایہ یہ دیکھتی ہے کہ قانون مختلف لوگوں کے ساتھ مختلف برتاؤ کرتا ہے تو پھر ان میں جرم اور بغاوت جیسے جذبات پیدا ہو جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں | پاکستان سیلاب متاثرین: ایشین ڈیویلپمنٹ بینک 2.5 بلین ڈالر امداد دے گا
یہ بھی پڑھیں | آرمی فورسز کو سیاست سے دور رہنا چاہیے، جنرل قمر باجوہ
سوئم۔ مردانہ تشدد سے نمٹیں:
بہت ساری تحریکیں ہیں جو خواتین کے حقوق پر مرکوز ہیں۔ لیکن میں نے دنیا بھر میں زیادہ تر ہلاکتیں مردوں کی مردوں کے ہاتھوں دیکھی ہیں۔ میرے خیال میں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری خواتین کے خلاف تشدد کے اثرات پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کرتی ہے۔ اگر آپ مردوں کے مردوں پر تشدد کو نظر انداز کرتے ہیں تو یہ بھی غلط ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ مرد اور عورت کے تشدد کو ایک ہی مسئلہ سمجھیں۔
ہمیں ان مسائل کو ہار جیت کے طور پر دیکھنے کے بجائے جامع طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جنسی غیر منصفیانہ رویہ تشدد کو جنم دیتا ہے۔ یہ صرف ریاستی سطح پر ہی نہیں بلکہ خاندانی سطح کا بھی معاملہ ہے۔ بیٹے اور بیٹی ایک جیسا پیار دیں۔ کوشش کریں آپ کا جھکاؤ کسی ایک طرف ہو بھی تو ظاہر مت کریں۔ وسائل کی منصفیانہ تقسیم کریں۔
چہارم۔ غربت پر توجہ دیں:
غربت بہت سے مسائل اور جرائم کی وجہ ہے۔ عالمی تنظیموں کو اس بات پر توجہ دینے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔ عام دیکھا یہی گیا ہے کہ جو ممالک جتنے غریب ہیں ان میں جرائم کی شرح اتنی ہی زیادہ ہے۔ جب ایک شخص کی بہت بنیادی ضروریات پوری نا ہوں تو پھر جرائم کی طرف قدم رکھنے کا سوچ سکتا ہے۔ اس لئے ہر حکومت کو اپنے رہائشیوں کی بنیادی ضروریات کا لازمی بندوبست کرنا چاہیے جن میں کھانا اور رہائش شامل ہے۔ ایک بہتر معیشت کم جرائم کی ضامن ہوتی ہے۔
پنجم۔ گن کنٹرول پر توجہ مرکوز کریں:
جہاں بندوقیں نہیں ہیں وہاں بندوق سے موت نہیں ہو سکتی۔ یہ ایک سادہ سی بات ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ مسلح تشدد پر اثر انداز ہونے کا ایک آسان اور عملی طریقہ یہ ہے کہ غیر قانونی بندوقوں کو روکنے کی کوشش کی جائے۔ اسلحہ کے کنٹرول کے حوالے سے حکومت کو سخت گیر اقدامات کرنے چاہیے اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہیے۔