سندھ حکومت نے محرم الحرام کے مہینے میں سیکورٹی کے پیش نظر 143 علمائے کرام اور ذاکرین پر 60 روز کے لیے پابندی عائد کر دی ہے جس کا آغاز 8 جولائی سے متوقع ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق انہیں آئندہ 60 روز تک سفر کرنے یا تقریر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ حکم کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
محکمہ نے کہا کہ انسپکٹر جنرل آف پولیس کی سفارش پر، 13 اضلاع سے تعلق رکھنے والے 143 علماء اور ذاکروں کی تقاریر اور سفر پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ اسلامی مہینے کے دوران امن و امان کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ان پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ محرم اسلامی کیلنڈر کا آغاز ہے، اور اسے چار مقدس اسلامی مہینوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اسی مہینے میں نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو ان کے اہل خانہ سمیت شہید کیا گیا۔
محرمالحرام میں ملک بھر میں عزادار جلوس اور مجالس کا انعقاد کرتے ہیں جبکہ مذہبی اسکالرز سخت سیکیورٹی کے درمیان بڑے اجتماعات سے خطاب کرتے ہیں۔ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ہزاروں قانون نافذ کرنے والے اہلکار تعینات ہوتے ہیں۔
سوشل میڈیا کو ایک ہفتے کے لئے بند کرنے پر غور
انٹرنیٹ پر نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صوبائی حکومتوں نے محرم کے دوران سوشل میڈیا کی چھ ایپلی کیشنز کو تقریباً ایک ہفتے کے لیے معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ سیکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مراسلے کے مطابق محرم الحرام کے لیے سیکیورٹی اور انتظامی انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے امن و امان کا اجلاس طلب کیا گیا۔
اس اجلاس میں فرقہ وارانہ تشدد کو روکنے کے مقصد سے نفرت انگیز مواد اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ، یوٹیوب، ٹک ٹاک اور انسٹاگرام سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو 6 سے 11 محرم تک معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ تاہم، وفاقی حکومت نے ابھی تک محرم کے دوران انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔