لندن میں پاکستان کے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر حملے کا معاملہ زور پکڑ گیا ہے جس کے بعد پاکستانی حکومت اور برطانوی حکام نے اس واقعے کی سخت مذمت کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ 29 اکتوبر 2024 کو پیش آیا، جب سابق چیف جسٹس لندن کے ایک اہم ایونٹ میں شرکت کے بعد واپس جا رہے تھے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چند کارکنوں نے ان کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی اور اس پر ہتھوڑا مارا۔
اس احتجاج کی قیادت برطانیہ میں پی ٹی آئی کے کارکن شایان علی نے کی، جو اپنے سوشل میڈیا پر سرگرمیوں کے لیے جانے جاتے ہیں۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اس واقعے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے “غیر مہذب اور افسوسناک” قرار دیا اور اعلان کیا کہ حکومت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعے میں ملوث افراد کے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کرنے کا اعلان کیا اور نادرا کو ان کی شناخت کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔
پاکستانی سفیر نے اس واقعے کو پاکستان کے سفارتی قوانین اور اصولوں کے خلاف قرار دیا اور برطانوی حکام سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے میں مکمل تعاون کریں اور مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔
پی ٹی آئی کارکنان کا موقف ہے کہ وہ صرف احتجاج کر رہے تھے اور انہیں برطانوی انسانی حقوق کے قوانین کے تحت اس احتجاج کا حق ہے۔ شایان علی نے برطانوی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں پرامن احتجاج اور اجتماع کا حق قانونی طور پر تسلیم کیا گیا ہے اور ان کے احتجاج کا مقصد صرف اپنی آواز بلند کرنا تھا۔
یہ واقعہ اس وجہ سے بھی توجہ کا مرکز بن گیا ہے کیونکہ سابق چیف جسٹس کو ایک معروف برطانوی قانونی ادارے، “مڈل ٹیمپل” نے اپنے اعزاز میں مدعو کیا تھا۔ مڈل ٹیمپل برطانیہ کا ایک تاریخی اور معزز قانونی ادارہ ہے جس نے کئی مشہور وکلا اور ججوں کو تربیت دی ہے۔