حال ہی میں لبنان میں ایک سلسلہ وار دھماکوں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان دھماکوں کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی جا رہی ہے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے حزب اللہ کے ممبران کو فراہم کردہ پیجرز اور واکی ٹاکیز میں دھماکہ خیز مواد چھپایا تھا۔
ان دھماکوں کی منصوبہ بندی مہینوں پہلے کی گئی تھی اور یہ اسرائیلی جاسوسی ایجنسی موساد کی ایک انتہائی پیچیدہ کارروائی سمجھی جا رہی ہے۔
حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ نے اپنے ممبران کو موبائل فونز کے استعمال سے منع کیا تھا تاکہ اسرائیل ان کے مقامات کا پتہ نہ لگا سکے۔ اسی وجہ سے حزب اللہ نے پیجرز کا استعمال شروع کیا تھا جو کہ محدود صلاحیتوں کی وجہ سے زیادہ محفوظ سمجھے جا رہے تھے۔
تاہم، اسرائیل نے ان پیجرز کو دھماکہ خیز مواد سے لیس کر دیا تھا اور جب ایک وقت آیا، تو ان پیجرز کو ایک جھوٹا پیغام بھیج کر دھماکہ کر دیا گیا۔
لبنانی وزارت صحت کے مطابق، ان دھماکوں میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے، جن میں عام شہری بھی شامل تھے۔ ان دھماکوں میں ایرانی سفیر مجتبیٰ امانی بھی زخمی ہوئے، جبکہ ان کا ایک آنکھ ضائع ہو گئی۔ حزب اللہ نے ان دھماکوں کو "اعلان جنگ” قرار دیتے ہوئے بدلہ لینے کا عزم کیا ہے۔
اسرائیل نے ابھی تک سرکاری طور پر ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن مختلف امریکی اور لبنانی انٹیلیجنس ذرائع نے اس کارروائی کا تعلق اسرائیل سے جوڑا ہے۔ یہ کارروائی حزب اللہ کے سیکیورٹی نظام میں ایک بڑی دراڑ ثابت ہوئی ہے اور اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔
یہ دھماکے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری جھڑپوں کا حصہ ہیں، جنہوں نے پورے خطے میں جنگ کے خطرے کو بڑھا دیا ہے۔