لاہور ہائیکورٹ (LHC) نے وفاقی حکومت، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA)، اور دیگر متعلقہ اداروں کو انٹرنیٹ کی کم رفتار اور معطلی کے معاملے پر نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ نوٹس ایک شہری کی درخواست پر جاری کیا گیا ہے جس میں انٹرنیٹ سروس کی بندش کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
درخواست کی تفصیلات
شہری نومان سرور کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ انٹرنیٹ کی بندش کے باعث کاروبار، تعلیمی سرگرمیاں، اور روزمرہ کی زندگی متاثر ہو رہی ہیں۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا کہ انٹرنیٹ کی معطلی کے اسباب بتائے جائیں اور اس مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جائے۔
عدالتی کارروائی
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس احمد نے اس معاملے کو عوامی مفاد کا مسئلہ قرار دیا اور سرکاری وکیل کی غیر سنجیدگی پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے ہدایت دی کہ متعلقہ حکام سے معلومات حاصل کر کے عدالت میں پیش ہوں۔ عدالت نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ بنیادی حقوق سے جڑا ہوا ہے اور حکومت کو اس حوالے سے مناسب اقدامات کرنے ہوں گے۔
دیگر عدالتوں میں درخواستیں
اس مسئلے پر اسلام آباد ہائیکورٹ اور پشاور ہائیکورٹ میں بھی درخواستیں دائر کی گئیں۔ ان درخواستوں میں انٹرنیٹ فائر وال کے انسٹالیشن کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ انٹرنیٹ کو ایک بنیادی حق تسلیم کیا جائے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کے مطابق، پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی اور بار بار بندش سے نہ صرف فری لانسنگ اور ای کامرس متاثر ہو رہی ہیں بلکہ ملک کی معیشت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔
درخواست گزاروں نے عدالتوں سے مطالبہ کیا کہ انٹرنیٹ کی بحالی اور اس کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں، اور غیر ضروری معطلی کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔