اسلامی مالیاتی نظام دنیا بھر میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے خاص طور پر ان ممالک میں جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں۔ پاکستان میں بھی اسلامی بینکاری اور قرضِ حسنہ کے تصورات کو کافی پذیرائی حاصل ہوئی ہے مگر عام افراد میں ان دونوں کے درمیان فرق کے بارے میں کئی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔
یہ آرٹیکل انہی غلط فہمیوں کو دور کرنے اور دونوں تصورات کی علمی، شرعی اور عملی بنیادوں کا تقابلی جائزہ پیش کرنے کے لیے مرتب کیا گیا ہے
قرضِ حسنہ کیا ہے؟
قرضِ حسنہ ایک ایسا بلا سود قرض ہے جو صرف اللہ کی رضا اور انسانی بھلائی کے لیے دیا جاتا ہے۔ اس میں قرض دینے والا کسی نفع یا فائدے کی امید نہیں رکھتا۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"من ذا الذی یقرض الله قرضاً حسناً فیضاعفه له أضعافاً کثیرةً”
(سورۃ البقرہ، آیت 245)
ترجمہ: “کون ہے جو اللہ کو قرضِ حسنہ دے، تاکہ وہ اس کو کئی گنا بڑھا کر واپس دے؟”
قرضِ حسنہ کی خصوصیات:
بلا سود ہوتا ہے
فلاحی یا ہمدردی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے
رقم واپس کرنا ضروری ہوتا ہے، لیکن اضافی رقم کی شرط نہیں ہوتی
عموماً غرباء، طلباء یا مالی مشکلات کے شکار افراد کو دیا جاتا ہے
اسلامی بینکاری کیا ہے؟
اسلامی بینکاری ایک ایسا بینکاری نظام ہے جو مکمل طور پر شریعت کے اصولوں کے مطابق ہوتا ہے۔ اس نظام میں سود (ربا) کی سخت ممانعت ہے اور کاروباری لین دین میں منصفانہ منافع اور شراکت پر زور دیا جاتا ہے۔
اسلامی بینکاری کے بنیادی اصول:
سود کی ممانعت (Prohibition of Riba)
مشترکہ کاروبار (Mudarabah, Musharakah)
خطرہ اور منافع میں شراکت (Risk & Profit Sharing)
حقیقی اثاثوں کی بنیاد پر لین دین
غرر (غیریقینی معاملات) سے اجتناب
اسلامی بینک کی مصنوعات:
مشارکہ (شراکت داری پر مبنی سرمایہ کاری)
مرابحہ (قیمت معلوم کر کے منافع پر فروخت)
اجارہ (کرایہ پر لینا دینا)
سلام و استصناع (آرڈر پر مبنی خرید و فروخت)
قرضِ حسنہ اور اسلامی بینکاری میں فرق
قرضِ حسنہ اور اسلامی بینکاری کے درمیان کئی بنیادی فرق موجود ہیں جو ان کے مقصد، طریقہ کار اور شرعی حیثیت کو نمایاں کرتے ہیں۔
قرضِ حسنہ کا بنیادی مقصد انسانی همدردی اور فلاحی جذبہ ہوتا ہے جبکہ اسلامی بینکاری کا مقصد منافع کمانا اور کاروباری نظم کو قائم رکھنا ہے۔ قرضِ حسنہ میں قرض دینے والے کو کسی بھی قسم کے نفع کی اجازت نہیں ہوتی یہ مکمل طور پر بغیر کسی مفاد کے دیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس اسلامی بینکاری میں شریعت کے مطابق جائز منافع کی اجازت ہوتی ہے جیسے کہ مرابحہ یا اجارہ کی صورت میں۔
دونوں نظاموں میں سود مکمل طور پر ممنوع ہے لیکن ادائیگی کی شرائط میں فرق پایا جاتا ہے۔ قرضِ حسنہ میں صرف اصل رقم واپس کی جاتی ہے جبکہ اسلامی بینکنگ مصنوعات میں اصل رقم کے ساتھ شرعی منافع بھی شامل ہوتا ہے۔
قرضِ حسنہ عموماً انفرادی سطح پر فلاحی اداروں یا غیر سرکاری تنظیموں (NGOs) کے ذریعے دیا جاتا ہے جبکہ اسلامی بینکاری کا نظام باقاعدہ تجارتی بینکوں کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ قرضِ حسنہ میں تمام خطرہ قرض دینے والے کے سر ہوتا ہے لیکن اسلامی بینکاری میں رسک کی تقسیم کی جاتی ہے خاص طور پر شراکت داری یا مضاربہ جیسے معاہدوں میں۔
آخر میں، شرعی اعتبار سے قرضِ حسنہ کو ثواب کا کام سمجھا جاتا ہے جو اللہ کی رضا کے لیے کیا جاتا ہے جبکہ اسلامی بینکاری ایک شریعت کے اصولوں پر مبنی معاشی نظام ہے جو اسلامی مالیاتی اصولوں کے مطابق منافع کمانے کا جائز طریقہ فراہم کرتا ہے
پاکستان میں مختلف ادارے جیسے کہ اخوت فاؤنڈیشن قرضِ حسنہ کی بہترین مثال ہیں۔ اخوت نے لاکھوں مستحق افراد کو بلا سود قرضے فراہم کیے جس سے کئی گھرانوں کی زندگی بدل گئی۔
دوسری طرف اسلامی بینکنگ کا شعبہ بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ادارے جیسے کہ Meezan Bank، Bank Islami، Al Baraka Bank وغیرہ مکمل شریعت کنسلٹنگ کے تحت مصنوعات فراہم کرتے ہیں
عام عوام کے لیے قرضِ حسنہ اور اسلامی بینکاری رہنمائی
اگر آپ کسی مستحق کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو قرضِ حسنہ بہترین راستہ ہے۔
اگر آپ کاروبار یا گھر کے لیے جائز اسلامی فنانسنگ چاہتے ہیں تو اسلامی بینکنگ ایک متبادل فراہم کرتی ہے۔
دونوں طریقے سود سے پاک اور شریعت کے مطابق ہیں، مگر نیت اور مقصد کے فرق کو سمجھنا ضروری ہے۔