قرآن پاک اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب ہے جو پوری انسانیت کی ہدایت کے لیے نازل ہوئی۔ مسلمان قرآن کی تلاوت اور اس کی تعلیمات پر عمل کو اپنی زندگی کا مقصد سمجھتے ہیں۔ جب ہم قرآن کی تلاوت کرتے ہیں تورکوع کا تصور سامنے آتا ہے۔ اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ قرآن مجید میں کتنے رکوع ہیں اور رکوع کا مقصد کیا ہے؟ آئیے اس سوال کا تفصیلی جواب جانتے ہیں۔
رکوع کیا ہے؟
لفظ رکوع لغوی طور پر جھکنے کو کہتے ہیں۔ نماز میں بھی رکوع ایک مخصوص عمل ہے لیکن جب ہم قرآن کے رکوع کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہوتا ہے:
قرآن مجید کی ایک ایسی تقسیم جہاں ایک مکمل مضمون یا مفہوم مکمل ہو جائے۔
رکوع کی علامت عموماً قرآن پاک میں ۩ یا (عین) کی شکل میں نظر آتی ہے جو قاری کو بتاتی ہے کہ یہاں مضمون مکمل ہو چکا ہے اور یہاں رکوع کا وقفہ کیا جا سکتا ہے۔
قرآن مجید میں کل کتنے رکوع ہیں؟
قرآن پاک میں کل 558 رکوع ہیں۔
یہ تقسیم صحابہ کرامؓ اور بعد میں آنے والے علماء نے خاص طور پر نمازِ تراویح اور باجماعت قرآن سنانے میں آسانی کے لیے متعین کی تھی تاکہ ہر رکوع میں ایک مکمل یا مربوط مضمون مکمل ہو جائے اور قاری یا امام کو اندازہ ہو کہ کہاں رکنا بہتر ہے۔
رکوع کی تقسیم کے کئی فائدے ہیں:
نمازِ تراویح میں سہولت: رمضان المبارک میں قرآن مکمل کرنے کے لیے رکوع کو نشانی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
موضوع کی تکمیل: رکوع کی مدد سے قاری ایک مکمل مضمون یا واقعہ کو ایک ساتھ پڑھ کر سمجھ سکتا ہے۔
وقفہ کے لیے رہنمائی: اگر کوئی طویل قراءت کر رہا ہو تو رکوع پر رکنے سے قرأت خوبصورتی سے مکمل ہوتی ہے۔
رکوع کی تقسیم کب ہوئی؟
اگرچہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے بغیر کسی تبدیلی کے نازل ہوا، لیکن رکوع کی علامات بعد میں علماء کرام نے سہولت کے لیے مقرر کیں۔
خاص طور پر برصغیر (ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش) میں چھپی قرآن کی طباعت میں رکوع کی تقسیم کو خاص اہتمام کے ساتھ شامل کیا گیا تاکہ عوام الناس کو تراویح اور تلاوت میں آسانی ہو۔
سب سے زیادہ رکوع والے سورہ: سورہ البقرہ جس میں 40 رکوع ہیں۔
بعض چھوٹی سورتوں میں پورا سورہ ایک ہی رکوع شمار ہوتا ہے۔
ہر رکوع میں عموماً 5 سے 10 آیات ہوتی ہیں مگر یہ مقدار موضوع کی مناسبت سے کم یا زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔