فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسلام نہیں بلکہ شدت پسندی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔
انہوں نے فنانشل ٹائمز کے ایک مضمون کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے غلط دعوی کیا ہے جس کے بعد اسے اخبار کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روس بدھ کو شائع کرنے والے ایڈیٹر کو ایک خط میں میکرون نے کہا کہ برطانوی اخبار نے ان پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے انتخابی مقاصد کے لئے فرانسیسی مسلمانوں کو بدنام کیا اور ان کے لئے خوف و ہراس کی فضا پیدا کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی کو یہ دعوی نہیں کرنے دوں گا کہ فرانس یا اس کی حکومت مسلمانوں کے خلاف نسل پرستی کو فروغ دے رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | سعودی عرب نے فرانس کے گستاخانہ خاکوں کو دہشت گردی قرار دے دیا
منگل کے روز شائع ہونے والے فنانشل ٹائمز کے نمائندے کے ذریعہ لکھے جانے والے ایک رائے آرٹیکل میں الزام لگایا گیا ہے کہ میکرون اسلاموفوبیا میں ملوث ہے اور فرانسیسی مسلمانوں کے لئے خطرہ ہے۔ بعد میں اس مضمون کو ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا اور اس کی جگہ یہ نوٹس لگایا گیا کہ اس میں لکھے گئے حقائق کی غلطیاں تھیں۔
یاد رہے کہ فرانس میں فرانسییسی ٹیچر کے قتل کے بعد سرکاری طور پر فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی گئی جس کے بعد فرانسیسی صدر اور فرانسیسی مصنوعات کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے کئے گئے ہیں۔
فرانسیسی صدر نے کہا تھا کہ فرانس کبھی بھی گستاخانہ خاکوں کی اجازت دینے والے اپنے قوانین کو ترک نہیں کرے گا۔ جس کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری ہے نیز گستاخانہ خاکوں کے مکروہ عمل کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔