عمران خان کی جناح ہاؤس پر حملے کی مذمت
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے جمعہ کو جناح ہاؤس پر حملے کی مذمت کی ہے جو 9 مئی کو ان کی گرفتاری کے بعد پیش آیا۔ عمران خان نے اقرار کیا کہ اس سے ملک کی ’بدنامی‘ ہوئی۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں اپنی پیشی کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے، سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ یہ واقعہ نہیں ہونا چاہیے تھا اور اس کی مذمت کی۔
یاد رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد مشتعل کارکنان نے تاریخی جناح ہاؤس کو نذر آتش کر دیا تھا جو لاہور کور کمانڈر کی رہائش گاہ کے طور پر استعمال ہو رہا تھا۔
آج صحافیوں کے ساتھ اپنی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ ہر پاکستانی حملے کی مذمت کر رہا ہے۔
پی ڈی ایم نے ملک کو بدنام کیا
عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اقدامات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے ملک کو بدنام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے 7 ہزار لوگوں کو گرفتار کرکے خود کو پھنسایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ساتھ یک طرفہ مذاکرات نہیں ہو سکتے اور دعویٰ کیا کہ ان کی جماعت گزشتہ 11 ماہ سے مذاکرات کی بات کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | مولانا فضل الرحمن کا عدلیہ پر عمران خان کی سہولت کاری کا الزام
پی ٹی آئی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس پارٹی کے پاس اتنا ووٹ بینک ہو اسے ہرایا نہیں جا سکتا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون آتا ہے اور جاتا ہے۔
پی ٹی آئی کارکنوں اور حامیوں کی حالیہ گرفتاریوں پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ فوجی آمر (مرحوم) جنرل پرویز مشرف کے دور میں بھی ایسی چیزیں نہیں ہوئیں۔
اتنا بڑا کریک ڈاؤن پہلے کبھی نہیں ہوا
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کسی سیاسی جماعت کے خلاف اتنا بڑا کریک ڈاؤن پہلے کبھی نہیں ہوا اور مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی اپوزیشن پارٹی کو مکمل طور پر "کچل” دینا چاہتی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جو خود کو امام خمینی کہہ رہا ہے، پاکستان کا سب سے بڑا بھگوڑا اور ڈاکو واپس آکر الیکشن لڑے گا۔
عوامی جلسے کرنے کے اعلان کے حوالے سے صحافی کے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ انتخابات ایک سال کے اندر ہو جائیں گے اور سوال کیا کہ انتخابات سے قبل کس ملک میں جلسے نہیں ہوئے۔