پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو سات نئے مقدمات میں عدالتی ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔ یہ مقدمات اسلام آباد اور راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاجی مظاہروں سے متعلق درج کیے گئے ہیں۔ ان احتجاجوں کے دوران مختلف مقامات پر تشدد کے واقعات پیش آئے، جن میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچا اور کئی افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔
عدالتی کارروائی اڈیالہ جیل میں منعقد کی گئی جہاں انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے سماعت کی۔ ان مقدمات میں پولیس نے عمران خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست نہیں کی جس کے بعد انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔ اس دوران عمران خان کے وکلا اور خاندان کے افراد کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جس پر پی ٹی آئی کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی کے پرتشدد احتجاجی مظاہرے
پی ٹی آئی کے مظاہروں کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں سرکاری اداروں پر حملے اور املاک کی توڑ پھوڑ شامل تھیں۔ ان واقعات کے نتیجے میں متعدد پولیس اہلکار اور رینجرز کے اہلکار شہید ہوئے جبکہ مظاہرین کے جانی نقصان کی بھی اطلاعات ہیں۔
عمران خان کے عدالتی ریمانڈ اور نئے مقدمات پی ٹی آئی کی سیاسی حکمت عملی پر گہرے اثرات ڈال رہے ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق ان مقدمات کی مزید سماعت کے دوران پارٹی کو شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔