پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے پاکستان کی 26ویں آئینی ترمیم پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے قوم کے خلاف “ظلم” قرار دیا ہے۔ اس ترمیم کے مطابق، عدلیہ کی طاقتوں کو محدود کرنے کے ساتھ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کا عہدہ تین سال تک محدود کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ حکومت نے اس اقدام کو عدالتی اصلاحات کے طور پر پیش کیا ہے جس کا مقصد عدلیہ کو موثر بنانا اور پارلیمان کے حقوق کی بحالی بتایا گیا ہے۔
اس بل کو سینیٹ میں دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا جس پر پی ٹی آئی نے اعتراض اٹھایا ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما علی ظفر نے کہا کہ آئین ایک “سماجی معاہدہ” ہے جس میں تمام جماعتوں کا اتفاق ضروری ہے۔ ان کے مطابق، ایسے قوانین جو قومی اتفاق کے بغیر بنائے جاتے ہیں، جمہوریت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
اس ترمیمی بل پر حکومتی اور اپوزیشن کے درمیان اختلافات نے ملک میں سیاسی ماحول کو مزید کشیدہ بنا دیا ہے۔ اس ترمیم میں کئی اصلاحات شامل ہیں، جیسے کہ چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار اور آئینی عدالتیں قائم کرنا تاکہ عدالتی نظام میں شفافیت اور جوابدہی کو فروغ دیا جا سکے۔