پنجاب میں ضمنی انتخابات سے صرف ایک دن قبل، وفاقی کابینہ نے جمعہ کو سابق پی ٹی آئی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف سنگین غداری کی کارروائی کو فالو کے لیے ایک خصوصی وزارتی کمیٹی تشکیل دے دی ہگ اور نیب سربراہ کے خلاف جنسی استحصال اور سابق وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے سیاسی مقاصد کے لیے اپنے شواہد کے غلط استعمال کے الزامات کی تحقیقات کے لیے بھی کمیشن آف انکوائری م مقرر کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا خیرمقدم کیا
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں وزراء شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بہت واضح ہے اور اس میں صدر، اس وقت کے وزیراعظم، اسپیکر اور قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے ناموں کا ذکر کیا گیا تھا جنہوں نے اپنے آئینی دفاتر کو ذاتی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ غیر ملکی سازش کے ذریعے حکومت کی تبدیلی کا بیانیہ من گھڑت، جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔
یہ بھی پڑھیں | کوئی دباؤ نہیں تھا، احسن اقبال سے معزرت کرنے والی فیملی کا موقف سامنے آ گیا
یہ بھی پڑھیں | کراچی: دیر تک بارش کے بعد دیر تک بجلی غائب
قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے خارجہ محاذ پر معاشی سلامتی اور قومی مفاد کو نقصان پہنچانے کی سنجیدہ کوششیں کیں۔
وزیر نے کہا کہ کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ آئین کی خلاف ورزی اور پارلیمنٹ پر حملوں کو سنجیدگی سے لیا جائے تاکہ مستقبل میں ان کی تکرار سے بچا جا سکے۔ اس لیے خصوصی کمیٹی کو ہدایت کی گئی کہ وہ کابینہ کے اگلے اجلاس سے قبل مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں سفارشات پیش کرے۔ عدالت عظمیٰ نے ضرورت کے قانون کو بھی دفن کردیا تھا اور مشاہدہ کیا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے آئینی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔ کمیٹی عدالت کی طرف سے اٹھائے گئے تمام نکات کا احاطہ کرے گی۔