وزیر اعظم شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بدھ کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے پہلی ملاقات کی ہے۔
صدر سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق رہنماؤں نے ایوان صدر میں ملاقات کی اور ملک کی ابھرتی ہوئی سیاسی اور اقتصادی صورتحال سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی برطرفی پر پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن میں ڈیڈ لاک ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کے پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد گورنر پنجاب نے کہا کہ وہ حمزہ شہباز سے حلف نہیں لیں گے۔
اس کے بعد سے یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ وفاقی حکومت کی جانب سے عمر چیمہ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں | نئی کابینہ: وزارتوں کی تقسیم پر اتحادی حکومت سے ناخوش
تاہم اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں گورنر نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیر اعظم کے پاس گورنر کو ہٹانے کا اختیار نہیں ہے۔
ان نے کہا تھا کہ انہیں صدر کو سمری بھیجنی چاہیے کیونکہ صرف صدر پاکستان مجھے مستعفی کر سکتا ہے۔ جب تک صدر مجھے ہٹانے کا حکم نہیں دیتے، میں اس عہدے پر فائز رہوں گا۔
اس کے بعد مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت ان کی برطرفی کے لیے صدر کو سمری بھیج رہی ہے۔
ان کے بیان کے بعد پی ٹی آئی کے فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا کہ صدر نے گورنر پنجاب کو ہٹانے کی تردید کی ہے۔
صدر عارف علوی نے بھی نومنتخب حکومت سے روز اول سے ہی دوری اختیار کر رکھی ہے۔
انہوں نے صحت کی خرابی کے باعث وزیراعظم شہباز شریف کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہیں کی جس کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزیر اعظم سے حلف لیا۔
صدر نے وفاقی کابینہ کے ارکان سے حلف لینے سے بھی انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے حکومت کو تقریب ملتوی کرنے پر مجبور کیا گیا اور بالآخر صادق سنجرانی نے دوبارہ کابینہ سے حلف لیا۔