شیخ محمد بن زاید النہیان کا بطور صدر پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔ اگرچہ یہ 2025 میں ان کا پاکستان کا دوسرا دورہ ہے تاہم اس دورے کو اس لیے اہمیت حاصل ہے کیونکہ صدارت سنبھالنے کے بعد یہ ان کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔
اس سال جنوری میں شیخ محمد بن زاید رحیم یار خان آئے تھے جہاں انہوں نے وزیرِاعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تھی تاہم وہ دورہ اسٹیٹ وزٹ نہیں تھا۔
اعلیٰ سطحی مذاکرات متوقع
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر اپنے دورۂ پاکستان کے دوران وزیرِاعظم شہباز شریف سے اہم مذاکرات کریں گے۔ دونوں رہنما پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیں گے اور علاقائی و عالمی امور پر بھی تبادلۂ خیال کریں گے۔
وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان موجود برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب ایک سنگِ میل ثابت ہوگا۔
تجارت، سرمایہ کاری اور علاقائی استحکام پر توجہ
وزارتِ خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی عکاسی کرتا ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اور یو اے ای تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، ترقی اور علاقائی استحکام جیسے اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہش مند ہیں۔
🚨Historic visit of the UAE President to Pak.Islamabad beautifully decorated for an unprecedented welcome, with Guard of Honour arrangements in place. capital shines with 🇵🇰🇦🇪 flags, reflecting the visit’s strong ,economic & political importance.@ForeignOfficePk @uaeembassyisb pic.twitter.com/I1lPiqjTgE
— Muhammad Aalijah Khan (@MuhammadAalija1) December 25, 2025
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات صرف سفارتی اور معاشی سطح تک محدود نہیں بلکہ ثقافتی سطح پر بھی مضبوط ہیں۔ یو اے ای میں مقیم اور کام کرنے والی بڑی پاکستانی کمیونٹی ان تعلقات کی مثال ہے۔
متحدہ عرب امارات پاکستان کے اہم تجارتی شراکت داروں میں شامل ہے اور زرِمبادلہ کی ترسیلات کے ذریعے پاکستانی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
دونوں ممالک دفاع، توانائی اور سرمایہ کاری جیسے شعبوں میں بھی تعاون کرتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات نے ماضی میں مختلف مواقع پر پاکستان کو مالی امداد اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد فراہم کی ہے
اپریل کے آغاز میں پاکستان اور یو اے ای کے درمیان تعاون بڑھانے کے لیے اتفاقِ رائے کے معاہدے (MoUs) پر دستخط کیے گئے۔ ان میں شامل ہیں:
ثقافتی تبادلے کے معاہدے
مشترکہ قونصلر امور کمیٹی کا قیام
یو اے ای پاکستان مشترکہ بزنس کونسل کی تشکیل




