مسائل کا واحد حل آزادانہ اور شفاف انتخابات ہیں
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش مسائل کا واحد حل آزادانہ اور شفاف انتخابات ہیں اور اکثریت کے ساتھ آنے والی حکومت قانون کی حکمرانی قائم کرے۔
منگل کو ویڈیو لنک کے ذریعے کراچی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ان کی پارٹی اقتدار میں آئی تو ملک کے حالات ٹھیک نہیں تھے اور ان کی حکومت کو سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ درپیش تھا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں کسی بھی حکومت نے برآمدات بڑھانے پر توجہ نہیں دی اور اگر سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات مدد نہ کرتے تو صورتحال مزید خراب ہوتی۔
لاک ڈاؤن نہ کرنے پر ان پر تنقید کی گئی
عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں کورونا وائرس سب سے بڑا بحران تھا اور مجھے لاک ڈاؤن لگانے کے لیے بہت دباؤ کا سامنا تھا. عمران خان نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن نہ کرنے پر ان پر تنقید کی گئی لیکن اگر ان کی حکومت لاک ڈاؤن کرتی تو لوگ بھوک سے مر جاتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی نہیں جانتا کہ ہم ایک ماہ میں کہاں کھڑے ہوں گے لیکن گیلپ سروے کے مطابق 88 فیصد پاکستان کہتے ہیں ملک کی سمت درست نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک انتخابات نہیں ہوں گے ملک مستحکم نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں | اثاثہ جات کیس میں عثمان بزدار کی عبوری ضمانت میں توسیع
یہ بھی پڑھیں | وزیر اعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر ترکیہ جائیں گے
امریکہ اور بھارت سے مضبوط تعلقات
پیر کو برطانوی اخبار ٹیلی گراف کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ اگر وہ دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوئے تو وہ پڑوسی ممالک بھارت، افغانستان، ایران، چین اور امریکا کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اقتدار میں ہے ہندوستان میں اچھے تعلقات ناممکن ہیں لیکن میں دہلی کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہوں۔
دہلی مقبوضہ کشمیر کے متنازعہ علاقے
عمران خان نے کہا کہ دو روایتی حریفوں کے درمیان تجارت قائم کرنے سے ممکنہ اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ اس وقت تک حاصل نہیں ہوں گے جب تک دہلی مقبوضہ کشمیر کے متنازعہ علاقے پر اپنا موقف تبدیل نہیں کرتا۔
فائدے بہت زیادہ ہوں گے۔ لیکن، ہم اس مسئلے پر پھنسے ہوئے ہیں اور ہمیں اسے حل کرنے کے لیے ایک مضبوط روڈ میپ کی ضرورت ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ ممکن ہے لیکن بی جے پی حکومت اتنی سخت گیر ہے کہ وہ ان مسائل پر قوم پرستانہ موقف رکھتی ہے۔