پاکستان کی سپریم کورٹ کے سینئر جج، جسٹس سید منصور علی شاہ نے نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ تقریب 25 اکتوبر کو ایوان صدر میں منعقد ہونے والی ہے جہاں جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
جسٹس سید منصور علی شاہ نے اپنی غیر حاضری کی کوئی سرکاری وجہ نہیں بتائی لیکن ان کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں جاری اختلافات کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ حالیہ مہینوں میں سپریم کورٹ میں ججز کے درمیان تقسیم اور اختلافات کھل کر سامنے آئے ہیں، اور جسٹس منصور علی شاہ نے متعدد مواقع پر عدالت کی داخلی پالیسیوں پر سوالات اٹھائے ہیں۔
سپریم کورٹ میں اختلافات کی ایک بڑی وجہ عدالتی فیصلوں اور چیف جسٹس کے اختیارات کی تقسیم سے متعلق ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ سمیت دیگر ججز نے عدالتی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ عدالتی نظام کو زیادہ شفاف اور مؤثر بنایا جا سکے۔
جسٹس منصور علی شاہ کے فیصلے نے اس بات کو مزید اجاگر کیا کہ سپریم کورٹ میں اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے اعلیٰ عدلیہ میں اصلاحات کی فوری ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔
نئے چیف جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک غیر متنازع جج کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور ان کی تعیناتی کو سپریم کورٹ میں جاری تقسیم کو کم کرنے کی کوششوں کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔