پیٹرول سبسڈی پیکج کے لیے سمری پیش کر دی
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو پیٹرول سبسڈی اسکیم کو روکنے کی یقین دہانی کے برعکس، حکومت نے موٹر سائیکل سواروں اور چھوٹی گاڑیوں کے مالکان کے لیے ریلیف پیکج کے لیے سمری پیش کر دی ہے۔
فروری 2024 میں وزیر اعظم شہباز شریف نے موٹر سائیکل سواروں اور 800 سی سی تک کی گاڑیوں کے مالکان کو 50 روپے فی لیٹر سبسڈی دینے کی منظوری دی تھی۔
وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی منظوری کے لیے سمری ارسال کردی ہے۔ شہباز شریف کی جانب سے تجویز پر عمل درآمد کے پلان کو حتمی شکل دینے کے بعد سمری کو منتقل کیا گیا ہے۔
سمری سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت نے صارفین سے 75 روپے فی لیٹر تک اضافی رقم وصول کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جو پہلے ہی 282 روپے فی لیٹر کی ریکارڈ بلند قیمت ادا کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں | پاکستان میں آج سونے کی قیمت کیا ہے؟
پیٹرول سبسڈی پر تنقید
اس اسکیم کو بہت سے لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے جو کہتے ہیں کہ حکومت اپنی سماجی ذمہ داری لوگوں کے کندھوں پر ڈال رہی ہے جو پہلے ہی 50 سال کی بلند ترین افراط زر اور اب تک کی بلند ترین اشیائے خوردونوش کی وجہ سے پسے ہوئے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ 1000 سی سی ٹیکسی کے مالک کو بھی 75 روپے فی لیٹر اضافی دینے پر مجبور کیا جائے گا جس کی قیمت تقریباً 30 لاکھ روپے ہے۔
اس اسکیم کو پی ڈی ایم حکومت کی طرف سے لوگوں میں اپنی تیزی سے گرتی ہوئی مقبولیت کو سہارا دینے کے لیے ایک سیاسی اسٹنٹ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ آئی ایم ایف نے اس سکیم کے بجٹ پر ممکنہ اثرات اور سکیم کے غلط استعمال کے بارے میں بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔
آئی ایم ایف کو عمل درآمد نا کرنے کی یقین دہانی مگر سمری پیش
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان سے ملاقات میں یقین دہانی کرائی کہ حکومت کے پاس سبسڈی اسکیم پر عمل درآمد کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ تاہم ان یقین دہانیوں کے برعکس مارچ میں پیٹرولیم ڈویژن نے ای سی سی کی منظوری کے لیے سمری بھیج دی ہے۔
وزیر اعظم جو کہ وزیر پیٹرولیم بھی ہیں، نے سمری ای سی سی میں جمع کرانے کی اجازت دے دی ہے۔