پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کے حالیہ بیان کے مطابق جنرل عاصم منیر اپنی آئینی مدت میں توسیع کے بعد 2027 تک پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔ یہ فیصلہ پارلیمان کے ذریعے فوجی خدمات میں استحکام لانے اور حکومتی استحقاق کو مضبوط کرنے کے لیے کیا گیا۔ اس اقدام سے موجودہ حکومتی قیادت کو مضبوطی ملے گی، جبکہ فوجی سربراہان کی مقررہ مدت میں تسلسل برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
فوجی خدمات میں اصلاحات اور تسلسل
پارلیمان نے حال ہی میں فوجی قوانین میں ترامیم منظور کیں، جس کے تحت فوجی سربراہان کی مدت کو تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد آرمی چیف کے عہدے میں استحکام لانا ہے، تاکہ ملک میں عسکری قیادت میں تبدیلیاں بار بار نہ ہوں۔ خواجہ آصف نے ان ترامیم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے حکومتی اور عسکری امور میں تسلسل پیدا ہوگا اور پارلیمانی توثیق کی ضرورت کم ہو جائے گی۔
جنرل عاصم منیر کا تعارف
جنرل عاصم منیر پاکستانی فوج کے ایک تجربہ کار اور سینئر ترین افسر ہیں۔ وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی اور آفیسرز ٹریننگ اسکول میں تربیت حاصل کر چکے ہیں اور اعلی کارکردگی پر انہیں اعزازات بھی ملے ہیں۔ انہوں نے انٹیلی جنس سروسز میں اہم عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں، جن میں ملٹری انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل اور آئی ایس آئی کے سربراہ شامل ہیں۔ جنرل عاصم کی تعیناتی کو قوم میں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور اس سے فوج اور حکومت کے درمیان ایک مربوط تعلق قائم کرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
سیاسی تناظر اور خواجہ آصف کے خیالات
خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ اس فیصلے کو سیاسی تناظر میں نہ دیکھا جائے بلکہ اسے آئینی اور قانونی دائرہ کار میں سمجھا جائے۔ انہوں نے عمران خان کے ساتھ کسی ممکنہ معاہدے کے حوالے سے افواہوں کو رد کیا اور ملک کی ترقی کے لیے تمام اداروں کو یکجا ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔