راولپنڈی اور اسلام آباد میں حالیہ جماعت اسلامی کے احتجاج نے عوام کی روزمرہ زندگی کو شدید متاثر کیا ہے۔ ان احتجاجات کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ معطل ہوگئی، جس سے خاص طور پر دفتر جانے والوں اور خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
احتجاج میں شامل کارکنان نے بجلی کے نرخوں اور ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف مظاہرے کیے ہیں جنہیں حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف تحریک کا حصہ قرار دیا گیا۔ ان مظاہروں کی وجہ سے مری روڈ، جی ٹی روڈ اور دوسرے اہم راستے بند ہوگئے، جس کی وجہ سے اسلام آباد اور راولپنڈی ٹریفک جام اور لوگوں کی روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
پولیس اور رینجرز نے شہر کے مختلف حصوں میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹا جا سکے۔ تاہم، مظاہرین کی جانب سے جلاؤ گھیراؤ اور دکانوں کو نقصان پہنچانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں، جس سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
ان حالات میں شہریوں کو روزمرہ کے کام کاج میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ ایمبولینس سروسز بھی معطل رہیں۔ دکانداروں نے بھی احتجاجاً اپنی دکانیں بند رکھیں اور مطالبہ کیا کہ جب تک حالات معمول پر نہیں آتے، وہ اپنی کاروباری سرگرمیاں بحال نہیں کریں گے۔
یہ احتجاج جماعت اسلامی کی اس تحریک کا حصہ ہیں جس کا مقصد حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان نے عوام کو اس احتجاج میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے اور کہا ہے کہ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی۔