جب تک عمران خان قوم سے معافی نہیں مانگتے، مذاکرات نہیں ہوں گے
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے درمیان مذاکرات صرف اسی صورت میں ممکن ہوں گے جب سابق وزیر اعظم اپنی غلطیوں کا اعتراف کریں اور اپنے کیے پر قوم سے معافی مانگیں گے۔
انہوں نے عمران خان کو ’فراڈیہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو لوٹنے والے عدلیہ پر حملہ کرنے والے اور آئین اور انصاف پر یقین نہ رکھنے والے سے اس وقت تک بات کرنا ممکن نہیں جب تک کہ وہ عوامی طور پر تمام شہریوں سے معافی نہ مانگیں۔
تفصیلات کے مطابق شہباز شریف کا خیال ہے کہ کسی ایسے شخص سے بات چیت نہیں کی جا سکتی جس نے کووڈ19 اور دہشت گردی سمیت ہر معاملے پر مذاکرات کے لیے حکومت کی طرف سے دیے گئے دعوت ناموں کو مستقل طور پر مسترد کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں | انسداد دہشت گردی عدالت نے حسن نیازی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا
یہ بھی پڑھیں | کیا مراد علی شاہ کینیڈا میں ڈرائیونگ لائسینس کے لئے لائن میں کھڑے ہیں؟
عمران خان نے آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان کی حکومت کے دور میں پاکستان کے قرضوں میں 70 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ایک بھی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے پہلے امریکا پر عہدے سے ہٹانے کا الزام لگایا اور پھر یو ٹرن لیتے ہوئے کہا کہ یہ سازش امریکا نے نہیں کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ معاشرے میں اختلافات بڑھ رہے ہیں اور معاشرے کا ایک طبقہ یہ سمجھتا ہے کہ عمران خان کی حکومت ‘امریکی مداخلت’ کے ذریعے ہٹائی گئی اور آنے والی حکومت ‘امپورٹڈ’ ہے۔
عمران خان کے دور حکومت میں دوست ممالک پاکستان سے ناراض ہوئے۔ وزیراعظم نے دعویٰ کیا اور مزید کہا کہ دوست ممالک اور سپر پاور امریکا سے تعلقات ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔