اپریل 29 2020: (جنرل رپورٹر) بھارت کے اظہار آزادی رائے کے دعوے دھرےکے دھرے رہ گئے- امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے بھارت کو 2020 عیسوی کی جاری کردہ رپورٹ میں خطرناک ملک قرار دے دیا
امریکی رپورٹ میں بھارت متعلق لکھا گیا کہ 2019 عیسوی میں بھارت مذہبی آزادی کے حوالے سے بدترین ملک رہا ہے- ایس سی آئی آر ایف نے مودی کی شہریت کے ترمیمی قانون سمیت کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر نوٹ لکھا- کہا کہ شہریت کی ترمیم والا قانون نا صرف مسلمان بلکہ دیگر اقلیتوں کے لئے بھی خطرناک ہے
تفصیلات کے مطابق بھارت کو 2014 کے بعد پہلی مرتبہ مذہبی آزادی کے حوالے سے خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے- نریندر مودی کے شہریت ترمیمی قانون سے اقلیتوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے- بھارتی چار سالہ نیشنل رجسٹریشن پروگرام کی تکمیل کے بعد لاکھوں بھارتی مسلمانوں کو قیدو بند اور دیگر خطرات کا سامنا ہو گا جو کہ بھارتی آزادی اظہار رائے کے نعرے پر سوال ہے
جاری کردہ رپورٹ میں امریکی انتظامیہ سے گزارش کی گئی ہے کہ خلاف ورزی کرنے والے ملکوں سے سخت احتساب لیا جائے- امریکی کمیشن نے اپنی اس رپورٹ میں بھارت کی بابری مسجد متعلق فیصلے اور مقبوضہ کشمیر کا بھی ذکر کیا ہے
رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ پاکستان نے مذہبی آزادی کے حوالے سے مثبت کوششیں کی ہیں- امریکی رپورٹ میں لکھا گیا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت مذہبی آزادی کے مسائل پر بات کرنا چاہتی ہے جو کہ خوش آئیند بات ہے
یاد رہے کہ بھارت نے 2019 کے سال میں شدید منافرت پر مبنی فیصلے کئے جس میں شہری ایکٹ میں ترمیم, بابری مسجد اور کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے والا فیصلہ سرفہرست ہے- مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن اور کرفیو کو کئی ماہ گزر چکے ہیں اور اب تک کئی بھارتی مسلمان بھارت کی مذہبی منافرت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں- تاہم اب امریکی کمیشن نے امریکی انتظامیہ سے ان تمام ممالک کے خلاف سخت ایکشن لینے کی اپیل کی ہے جہاں اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں
یاد رہے کہ امریکی کمیشن نے پاکستان اور اس کی موجودہ گورنمنٹ اقدامات متعلق مثبت ریمارکس دئیے ہیں جو کہ خوش آئیند ہیں