اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پیر کے روز پالیسی ریٹ میں 200 بیسز پوائنٹس کمی کرتے ہوئے اسے 13 فیصد تک کر دیا ہے، جو جون سے اب تک مسلسل پانچویں مرتبہ کمی ہے۔ یہ فیصلہ مہنگائی کی شرح میں کمی اور معیشت کو بحال کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
مہنگائی میں اضافے کی پیش گوئی
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے جیو نیوز کے پروگرام “آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ تین سے چار ماہ تک مہنگائی کی شرح کم رہے گی، تاہم بعد میں اس میں اضافے کا امکان ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ اضافہ “بیس ایفیکٹ کے خاتمے اور دیگر عوامل” کی وجہ سے ہوگا۔
گورنر کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کو کور انفلیشن میں کمی کے لیے قریبی نگرانی کرنا ہوگی کیونکہ چند عوامل اب بھی خطرہ بنے ہوئے ہیں، جنہیں مانیٹر کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ مہنگائی میں متوقع اضافہ عارضی ہوگا اور بعد میں مستحکم ہو جائے گا۔
معاشی استحکام کی امید
جمیل احمد نے بتایا کہ مہنگائی کی مجموعی شرح میں کمی کے باعث معیشت میں عدم استحکام ختم ہو رہا ہے اور استحکام کی جانب گامزن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ سی پی آئی کی شرح 4.9 فیصد رہی، جو ایک سال پہلے 38 فیصد تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی کے اثرات مکمل طور پر ظاہر ہونے میں چار سے چھ کوارٹرز لگیں گے۔ تاہم اس سے معاشی سرگرمیوں اور صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔
مہنگائی کا ہدف اور مستقبل کی پیش گوئی
گورنر نے اس امید کا اظہار کیا کہ مالی سال 2025 کے اختتام تک مہنگائی کو 5-7 فیصد کے ہدف پر لایا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا:
“ہم گزشتہ چھ ماہ سے پالیسی ریٹ میں کمی کر رہے ہیں جس کے اثرات نظر آ رہے ہیں، لیکن مکمل اثرات کے لیے مزید 4 سے 6 کوارٹرز درکار ہوں گے۔”
بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں آسانی
بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ زرمبادلہ ذخائر کی بنیاد پر قرضوں کی ادائیگی میں کوئی مشکل نہیں ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ شرح سود میں کمی کے نتیجے میں حکومت کو 1,500 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
مہنگائی میں کمی کی وجوہات
اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے بتایا کہ نومبر میں کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) 4.9 فیصد پر رہا، جو مارکیٹ کے عمومی اندازوں سے کم ہے۔ مہنگائی میں یہ کمی بنیادی طور پر خوراک کی قیمتوں میں کمی اور گیس ٹیرف میں اضافے کے اثرات کے خاتمے کے باعث آئی۔ تاہم کمیٹی نے کور انفلیشن کو اب بھی ایک بڑا چیلنج قرار دیا جو 9.7 فیصد پر موجود ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور زرمبادلہ ذخائر
کمیٹی کے مطابق، پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل تیسرے مہینے سرپلس میں رہا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 12 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔