اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے پیر کو سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزراء کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے اور مبینہ دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کا حکم دینے کی درخواست مسترد کردی ہے۔
مولوی اقبال حیدر نے ہفتہ کو آئی ایچ سی میں درخواست دائر کی تھی جس میں سفارتی کیبل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق 27 مارچ کو وزیر اعظم عمران خان نے دعوی کیا تھا کہ انہیں ان کی حکومت کے خلاف ایک غیر ملک سے "دھمکی آمیز خط” موصول ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سازش کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔ بعد میں، وزیر اعظم نے انکشاف کیا کہ امریکہ سے موصول ہونے والا "دھمکی آمیز پیغام” اس کے معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور ڈونلڈ لو نے بھیجا تھا۔ ۔
پانچ پیری آرڈر میں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس من اللہ نے مولوی اقبال حیدر کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
آج کی سماعت کے آغاز پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار سے پوچھا کہ آپ اس معاملے پر سیاست کیوں کر رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے شروع میں خاموشی اختیار کی لیکن جب اپوزیشن جماعتوں نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تو وزیراعظم نے خط دکھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت کے خلاف غیر ملکی سازش کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | جس پرفرد جرم لگنی تھی وہ وزیر اعظم بننے جا رہا ہے
درخواست گزار نے استدعا کی کہ امریکی حکام نے خط مسترد کردیا ہے اس لئے اس لیے سفارتی کیبل کی تحقیقات کی جائیں۔
فاضل جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے اور کہا کہ آپ عدالت میں کیوں آئے؟ عدالت سے آپ کی کیا درخواست ہے؟
درخواست گزار نے استدعا کی کہ خط کی وجہ سے پاکستان کے امریکا سے تعلقات خراب ہوئے لہذا عدالت خط کی تحقیقات کا حکم دے۔ سیکرٹری داخلہ خط کی تحقیقات کرنے کے پابند ہیں۔ یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری تھی کہ وہ خط کی تحقیقات کرے اور اس معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے جائے۔
درخواست گزار نے عدالت سے متعلقہ افراد کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔