کراچی –
کراچی جعلی پولیس مقابلے میں طالب علم ارسلان محسود کے قتل میں ملوث ایس ایچ او آج حراست سے فرار ہو گیا ہے جبکہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ ایس ایچ او کو پولیس کی جانب سے خود فرار کروایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کچھ روز پہلے کراچی میں ایک جعلی پولیس مقابلہ ہوا تھا جس میں 16 سالہ طالب علم ارسلان محسود کو بغیر وردی میں پولیس کی جانب سے قتل کردیا گیا تھا جس پر سوشل میڈیا صارفین اور کراچی کی عوام کی جانب سے شدید احتجاج ریکارڈ کروایاگیا۔
پولیس نے عوام کا شدید ردعمل دیکھنے کے بعد متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او اعظم گوپانگ کو گرفتار کرنے کی اطلاع دی اور اس کے حوالات میں قید ہونے کی تصویر بھی جاری کی گئی۔ بعد ازاں جب متعلقہ ایس ایچ او کے عدالت میں پیش ہونے کی باری آئی تو پولیس نے بتایا کہ وہ تو فرار ہو چکے ہیں۔
زرائع کے مطابق اصل قصہ یہ ہے کہ ایس ایچ او نا تو گرفتار ہوا اور نا ہی اسے قید کیا گیا بلکہ مظاہرین کے شدید احتجاج کو ختم کرنے کے لئے اس کی حوالات میں قید ہونے کی تصویر جاری کی گئی اور اس کی یہ تصویر ڈی آئی جی ویسٹ نے رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کو بھی سینڈ کی۔
یہ بھی پڑھیں | وزیر اعظم ہاؤس میں مقتول سری لنکن مینجر کے حوالے سے آج تعزیتی ریفرنس منعقد ہو گا
رپورٹ کے مطابق اعظم گوپانگ کو گرفتار کرنے سے پہلے پولیس نے مظاہرین کی گارنٹی لی تھی کہ وہ ارسلان محسود کے قتل پر احتجاج نہیں کریں گے اور جو احتجاج جاری ہے اسے بھی ختم کردیا جائے گا۔
زرائع کے مطابق ایک طرف مظاہرین نے احتجاج ختم کیا تو دوسری طرف پولیس نے اپنے پیٹی بھائی اعظم گوپانگ کو فرار کروا دیا۔